۱ | گیسوۓ تابدار کو اور بھی تابدار کر | ||
ہوش و خرد شکار کر قلب و نظر شکار کر | |||
۲ | عشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں | ||
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر | |||
۳ | تو ہے محیطِ بیکراں میں ہوں ذراسی آبجو | ||
یا مجھے ہم کنار کر یا مجھے بےکنار کر | |||
۴ | میں ہوں صدف تو تیرے ہاتھ میرے گہر کی آبرو | ||
میں ہوں خزف تو تو مجھے گوہرِ شاہوار کر | |||
۵ | نغمۂ نوبہار اگر میرے نصیب میں نہ ہو | ||
اس دمِ نیمسوز کو طائرکِ بہار کر | |||
۶ | باغِ بہشت سے مجھے حکمِ سفر دیا تھا کیوں | ||
کارِ جہاں دراز ہے اب میرا انتظار کر | |||
۷ | روزِ حساب جب مرا پیش ہو دفترِ عمل | ||
آپ بھی شرمسار ہو مجھ کو بھی شرمسار کر |
|