Ghazal ::
Ġhālib
:
SAB KAHĀÑ KUCHH
۱
سب
کہاں
کچھ
لالہ
و
گل
میں
نمایاں
ہو
گئیں
خاک
میں
کیا
صورتیں
ہونگی
کہ
پنہاں
ہو
گئیں
۲
یاد
تھیں
ہم
کو
بھی
رنگارنگ
بزم
آرائیاں
لیکن
اب
نقش و نگارِ
طاقِ
نسیاں
ہو
گئیں
۳
تھیں
بنات
النعشِ
گردوں
دن
کو
پردے
میں
نہاں
شب
کو
ان
کے
جی
میں
کیا
آئی
کہ
عریاں
ہو
گئیں
۴
قید
میں
یعقوب
نے
لی
گو
نہ
یوسف
کی
خبر
لیکن
آنکھیں
روزنِ
دیوارِ
زنداں
ہو
گئیں
۵
سب
رقیبوں
سے
ہوں
ناخوش
پر
زنانِ
مصر
سے
ہے
زلیخا
خوش
کہ
محوۓ
ماۂ
کنعاں
ہو
گئیں
۶
جوۓ
خوں
آنکھوں
سے
بہنے
دو
کہ
ہے
شامِ
فراق
میں
یہ
سمجھونگا
کہ
شمعیں
دو
فروزاں
ہو
گئیں
۷
ان
پریزادوں
سے
لیں
گے
خلد
میں
ہم
انتقام
قدرتِ
حق
سے
یہی
حوریں
اگر
واں
ہو
گئیں
۸
نیند
اس
کی
ہے
دماغ
اس
کا
ہے
راتیں
اس
کی
ہیں
تیری
زلفیں
جس
کے
بازو
پر
پریشاں
ہو
گئیں
۹
میں
چمن
میں
کیا
گیا
گویا
دبستاں
کھل
گیا
بلبلیں
سن
کر
مرے
نالے
غزل
خواں
ہو
گئیں
۱۰
وہ
نگاہیں
کیوں
ہوئی
جاتی
ہیں
یا
رب
دل
کے
پار
جو
مری
کوتاہیِ
قسمت
سے
مژگاں
ہو
گئیں
۱۱
بسکہ
روکا
میں
نے
اور
سینے
میں
ابھریں
پے
ب
پے
میری
آہیں
بخیۂ
چاکِ
گریباں
ہو
گئیں
۱۲
واں
گیا
بھی
میں
تو
ان
کی
گالیوں
کا
کیا
جواب
یاد
تھیں
جتنی
دعائیں
صرفِ
درباں
ہو
گئیں
۱۳
جاں
فزا
ہے
بادہ
جس
کے
ہاتھ
میں
جام
آ
گیا
سب
لکیریں
ہاتھ
کی
گویا
رگِ
جاں
ہو
گئیں
۱۴
ہم
موحّد
ہیں
ہمارا
کیش
ہے
ترکِ
رسوم
ملّتیں
جب
مٹ
گئیں
اجزاۓ
ایماں
ہو
گئیں
۱۵
رنج
سے
خوگر
ہوا
انساں
تو
مٹ
جاتا
ہے
رنج
مشکلیں
مجھ
پر
پڑیں
اتنی
کہ
آساں
ہو
گئیں
۱۶
یوں
ہی
گر
روتا
رہا
غالب
تو
ای
اہلِ
جہاں
دیکھنا
ان
بستیوں
کو
تم
کہ
ویراں
ہو
گئیں
Notes for # 4
Haẓrat Yūsuf (Joseph of the Old Testament) is one of the prophets of Islam. His story is told in Surah 12 of the Qurʾān. Yaʿqūb (Jacob), the father of Yusuf, wept for his son until he ruined his eyes.