۱ | لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے | ||
اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے | ![]() |
||
۲ | بہتر تو ہے یہی کہ نہ دنیا سے دل لگے | ||
پر کیا کریں جو کام نہ بےدل لگی چلے | ![]() |
||
۳ | کم ہوںگے اس بساط پہ ہم جیسے بد قمار | ||
جو چال ہم چلے سو نہایت بری چلے | ![]() |
||
۴ | ہو عمرِ خضر بھی تو کہینگے بوقتِ مرگ | ||
ہم کیا رہے یہاں ابھی آئے ابھی چلے | ![]() |
||
۵ | لیلا کا ناقہ دشت میں دکھلاتا ذوق و شوق | ||
سنکر فغانِ قیس بجاۓ حدی چلے | ![]() |
||
۶ | نازاں نہ ہو خرد پہ جو ہونا ہو وہ ہی ہو | ||
دانش تری نہ کچھ مری دانشوری چلے | ![]() |
||
۷ | دنیا نے کس کا راۂ فنا میں دیا ہے ساتھ | ||
تم بھی چلے چلو یونہی جب تک چلی چلے | ![]() |
||
۸ | جاتے ہواۓ شوق میں ہیں اس چمن سے ذوق | ||
اپنی بلا سے بادِ صبا اب کبھی چلے | ![]() |
![]() |
|